اہلِ بیت(ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق فرانس کے وزیر داخلہ نے بتایا کہ لو پوی-آن-ولی کے علاقے اوت-لوآر میں واقع مسجد الرحمہ میں قرآن کی نسخوں کو پھاڑنے اور دیگر مذہبی کتابوں کو نقصان پہنچانے کے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ یہ واقعہ گذشتہ اتوار کی صبح اس وقت سامنے آیا جب مسجد کے ایک نماز ہال میں قرآن کی پھٹی ہوئی نسخیں اور دیگر کتابیں زمین پر پڑی ہوئی ملیں۔
وزیر داخلہ لوران نونز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا:
"ہمارے ملک میں مذہب مخالف اعمال کے لیے کوئی جگہ نہیں، اور ہم اس اقدام کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔"
رپورٹس کے مطابق، واقعہ اس وقت پیش آیا جب نماز ہال میں کوئی نمازی موجود نہیں تھا۔ کسی فرد یا افراد نے داخل ہو کر قرآن کی کچھ نسخیں پھاڑ دیں اور دیگر مذہبی کتابوں کو نقصان پہنچایا، جبکہ کوئی پیغام یا نعرہ اپنی وجہ ظاہر کرنے کے لیے نہیں چھوڑا گیا۔
مسجد کے ایک ذمہ دار نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا:
"پولیس فوراً موقع پر پہنچ گئی، فنگر پرنٹس حاصل کیے اور نگرانی کیمروں کا ریکارڈ ضبط کیا۔ واقعہ خطرناک تھا، لیکن صرف مالی نقصان تک محدود رہا اور سب لوگ محفوظ ہیں۔"
علاقائی گورنر نے بھی مسجد کے انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کا اعلان کیا اور کہا کہ سیکیورٹی فورسز پوری طرح متحرک ہیں تاکہ حملے کے تمام پہلوؤں کی تحقیقات کی جا سکیں۔
فرانس کے اسلامی کونسل (CFCM) نے بھی اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے "اسلام مخالف اور خطرناک اقدام" قرار دیا، اور مسلمانوں سے کہا کہ ایسے اقدامات کی تکرار کے خلاف مکمل ہوشیاری اختیار کریں۔
آپ کا تبصرہ